[r]شمس عباسي تحريك پاكستان اور قيام پاكستان كي جدوجهد ميں علماء كي سرگرم شركة ايك ايسي كھلي حقيقة ہے جس كا انكار دن كے بارہ بجے سورج كا انكار كرنے كے مترادف ہے. يہ واقعه ہے كہ تحريك پاكستان كو مسلمين برصغير ميں قبولية عامه اسي وقت حاصل هوئي اور اس نے ايك عوامي تحريك كي شكل اسي وقت اختيار كي جب هند كے جيد علماء ومشايخ نے اپنے عقيدة مندوں سميت اپنا وزن اس كے پلڑے ميں ڈالا. اگرچہ يہ بھي حقيقة ہے كہ علماء كے ايك گروہ نے جن كا تعلق جميعة علماء هند سے تھا اور جن ميں وقت كي نابغه شخصيات بھي شامل تھيں, خاص وجوه كي بنا پر تقسيم هندوستان كي مخالفة كي تهي, ليكن جيد علماء كي ايك وقيع جماعة نظريه متحده قومية كي محالف اور دو قومي نظريے كي پر زور حامي تھي اور اس نے اهل الاسلام كيلئے ايك عليحده اسلامي مملكة كي كھل كر اور پر جوش انداز ميں وكالة كي اور تحريك پاكستان ميں بڑھ چڑھ كر حصه ليا.
حكيم الامة حضرة مولانا اشرف علي تهانوي رحمه الله هندوستان ميں اسلام اور مسلمانوں كے وجود كيلئے روز افزوں خطرات اور مشكلات كے پيش نظر بہت پہلے سے هندوستان ميں ايك خالص اسلامي مملكة كي آرزو دل ميں پالے ھوئے تھے اور اس كا ايك واضح خاكہ بھي اپنے ذهن ميں ركھتے تھے. پھر جب مسلم ليگ كے نام سے مسلم قوم كي ايك الگ سياسي جماعة وجود ميں آئي تو انہيں اس ميں اپني آرزو كو آگے بڑھانے كيلئے روشني كي كرن دكھائي دي. حضرة تهانوي رحمه الله متحده قومية اور كانگريس كے ساتھ مل كر آزادي كي جدوجهد كو اهل الاسلام كيلئے نقصان ده خيال كرتے تھے. ان كا دوٹوك موقف تھا كہ غلبه كفار كي صورة ميں ان كے ساتھ كسي جدوجهد ميں شريك ھونا اسلام اور مسلمين كيلئے كبھي بھي مفيد نہيں ھوسكتا. وہ اس مقصد كے لئے علماء كي الگ اور تنہا جدوجهد كو بهي نتيجہ خيز نہيں سمجھتے تھے, اس لئے اس كے حق ميں بھي نہيں تھے. ان كا موقف تھا كہ وہ بے عمل مسلمان جو ميدان سياسة كے مشاق ہيں اور وہ اس ميدان ميں پہلے سے اترے ھوئے ہيں ان پر محنة كر كے اور ان كي ذهني اصلاح وتربية كے ذريعے انہيں هم خيال بنا كر اسلامي مملكة كے قيام كے اعلى مقصد كي طرف پيش رفت كي جائے.
چنانچہ انہوں نے اپنے خاص معتمد اور تربية يافتہ علماء كي ايك جماعة كو قائد اعظم سے رابطوں اور انہيں پاكستان ميں اسلامي نظام كے نفاذ پر آماده كر كے ان سے اس بارے ميں يقين دہاني حاصل كرنے پر لگاديا. اس سلسلے ميں انہوں نے قائد اعظم محمد علي جناح كے پاس متعدد بار علماء كے وفود بھي بھيجے اور خط وكتابة كے ذريعے اصلاح وتفهيم كا سلسله بهي جاري ركھا, جس كے نتيجے ميں قائد اعظم نے پاكستان ميں اسلامي قانون كے نفاذ كي بار بار يقين دہاني كرائي اور كھلے جلسوں ميں بھي اس كا اعلان كيا. قائد اعظم كي طرف سے اس يقين دہاني كے بعد حضرة حكيم الامة تهانوي رحمه الله نے مسلم ليگ كي تائيد ميں ايك تفصيلي فتوى جاري كيا جو امداد الفتاوى كي جلد چار ميں درج ہے. حضرة تھانوي رحمه الله نے كھل كر مسلم ليگ كي حماية كي اور اپنے معتقدين ومتوسلين كو اس ميں داخل هو كر اس كي اصلاح كرنے كي واضح هداية فرمائي. يہ اسي كا نتيجہ تھا كہ آپ كے لاكھوں عقيدة مندوں نے جن ميں سينكڑوں كي تعداد ميں علماء بھي شامل تھے تحريك پاكستان ميں بڑھ چڑھ كر حصه ليا اور مطابه پاكستان كي بھرپور تاييد وحماية كي. خصوصية كے ساتھ شيخ الاسلام حضرة مولانا شبير احمد عثماني, مولانا ظفر احمد عثماني, مفتي محمد شفيع ديوبندي, مولانا مرتظى حسن چاندپوري, مولانا شاه عبد الغني پھولپوري, علامه سيد سليمان ندوي, مولانا مفتي محمد حسن امرتسري, مولانا خير محمد جالندهري, مفتي عبد الكريم گمتھلوي اور مولانا قاري محمد طيب قاسمي رحمهم الله تعالى نے تحريك پاكستان كو كاميابي سے همكنار كرنے كيلئے بھرپور كردار ادا كيا. انہوں نے هندوستان كے قريه قريه بستي بستي گھوم كر چپے چپے اور گوشے گوشے تك پہنچ كر اپني پر اثر تقارير كے ذريعے مسلمين كو تحريك پاكستان كے دھارے ميں شامل كرنے كيلئے ايسي انتھك محنة كي جو اپني مثال آپ ہے.